برما کے مظلوم مسلمانوں کی مدد امت مسلمہ کی ذمہ داری
آج امت مسلمہ طرح طرح کی پریشانیوں اور نوع بنوع کے نا گفتہ بہ حالات سے دو چار ہے ۔ ہر دن کا سورج مسلمانوں کے حق میں دنیا کے مختلف خطوں سے ایسی دل خراش خبریں لے کر طلوع ہوتا ہے ، جن میں مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے ظلم و تشدد کے دل دہلا دینے والے واقعات
سننے میں آتے ہیں۔
انہیں وحشیانہ قتل و غارت گری اور ظلم و تشدد کی داستانوں میں سے ایک تلخ داستان، ملک برما کے ہمارے مسلمان بھائیوں کی ہے، جسے سن
اور دیکھ کر دل چھلنی اور آنکھیں اشک بار ہو جاتی ہیں۔
برما (میانمار) میں آج مسلمان انتہائی سخت حالات میں جی رہے ہیں، جہاں وہ ظلم و ستم اور طرح طرح کی اذیتیں برداشت کر رہے ہیں۔ برما کے مسلمان کئی سالوں سے مذہبی اور نسلی بنیادوں پر بدترین ظلم و ستم کا شکار ہیں۔ ان کا قتل عام کیا جارہا ہے، گھروں سے بے گھر کیا جا رہا ہے، انہیں
زندہ آگ میں جلایا جا رہا ہے، طرح طرح کی اذیتیں دی جارہی ہیں، ان کے حقوق پامال کیے جا رہے ہیں، ان کی زمینیں چھینی جارہی ہیں اور انہیں جبڑا
ہجرت پر مجبور کیا جا رہا ہے ؛ وہ مجبور ہو کر پناہ گزین کیمپوں میں انتہائی دردناک اور مایوس کن حالات میں زندگی بسر کر رہے ہیں۔ برما کے یہ مظلوم مرد، خواتین اور بچے اُمت مسلمہ سے، حکمرانوں اور عوام سے مدد کی فریاد کر رہے ہیں۔ جن کے بارے میں رسول اللہ
سلم نے فرمایا " : مسلمان آپس میں محبت، رحم دلی اور ہمدردی میں ایک جسم کی مانند ہیں، جب اس کا کوئی حصہ بیمار ہوتا ہے تو سارا جسم بخار اور
بے خوابی میں مبتلا ہو جاتا ہے "۔ نیز رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: "مسلمان مسلمان کا بھائی ہے ، نہ وہ اس پر ظلم کرتا ہے، نہ اسے بے یار و مدد گار چھوڑتا ہے
اور نہ اسے حقیر سمجھتا ہے ۔ " ( صحیح مسلم ) یہ حدیث شریف ہمارے سامنے مسلمانوں کے ساتھ برتاؤ کا ایک بنیادی اصول پیش کرتی ہے، وہ ہے : مسلمان بھائی کی نصرت و مدد کرنا،
وقت مصیبت میں اس کا ساتھ دینا اور اس پر ظلم نہ کرنا۔ لہذا دنیا کے تمام مسلمانوں پر لازم ہے کہ وہ اپنے مظلوم بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہوں، اور برما کے بدھ ہرسٹ ظالم حکومت کے ظلم
و تشدد سے ان کے تحفظ کے لیے ضروری اقدامات کریں ! عزیز و مظلوم کی مدد کرنا ہر مسلمان کا دینی فریضہ ہے؛ لہذا ہم پر لازم ہے کہ ان مظلوموں کے لیے ایک آواز بنیں ! اور ہمیں اس معاملے
میں سستی یا لا پروائی کی وجہ سے ہر گز پیچھے نہیں بٹنا چاہیے ! اللہ تبارک و تعالی کا فرمان ہے: {وَمَا لَكُمْ لَا تُقَتِلُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَالْمُسْتَضْعَفِينَ مِنَ الرِّجَالِ وَالنِّسَاءِ وَالْوِلْدَ نِ الَّذِينَ يَقُولُونَ رَبَّنَا أَخْرِجْنَا مِنْ هَذِهِ الْقَرْيَةِ الظَّلِمِ أَهْلُهَا وَاجْعَل لَّنَا مِن
لَّدُنكَ وَلِى وَاجْعَل لَّنَا مِن لَّدُنكَ نَصِيرًا} [النساء: 75].
اور (اے مسلمانو) تمہارے پاس کیا جواز ہے کہ اللہ کے راستے میں اور ان بے بس مردوں، عورتوں اور بچوں کی خاطر نہ لڑو جو یہ دعا کر رہے ہیں کہ : اے ہمارے پروردگار ! ہمیں اس بستی سے نکال لائے جس کے باشندے ظلم توڑ رہے ہیں، اور ہمارے لیے اپنی طرف سے کوئی حامی
پیدا کر دیجیے، اور ہمارے لیے اپنی طرف سے کوئی مدد گار کھڑا کر دیجیے"۔
جان لینا چاہیے کہ ہمارے مظلوم بھائیوں کے ساتھ کھڑا ہونا ، ان کی مدد کرنا، ان کے دکھ درد میں شریک ہونا اور ان کی مصیبتوں میں انہیں
تسلی دینا، ایک امت ہونے کا صحیح مظہر ہے، بلکہ یہ چیزیں ایمانی تقاضوں اور اسلام کی بنیادی تعلیمات میں سے ہیں۔
قرآن کریم میں اللہ تبارک و تعالی نے عدل کو اہل ایمان کی صفات میں سے قرار دیا ہے، ارشاد فرمایا: ﴿يَأَيُّهَا الَّذِينَ ءَامَنُوا كُونُوا
قَوَّ مِينَ لِلَّهِ شُهَدَاءَ بِالْقِسْطِ [سُورَةُ المَائِدَةِ: ۸] . " اے ایمان والو ! اللہ کے لیے انصاف پر قائم رہو اور انصاف کے ساتھ گواہی دو ۔ " (المائدہ: 8) لہذا مسلمان پر لازم ہے کہ وہ حق کا ساتھ
دے اور جہاں بھی، جس کے ساتھ بھی ظلم ہو ، ہر حال میں اس کی مذمت کرے۔
ہم اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے ہیں کہ وہ برما کے ہمارے مظلوم بھائیوں پر ہونے والے مظالم کا خاتمہ کرے ! ان کو ایمان و اسلام پر ثابت قدمی عطا
فرمائے اور کی خاص مدد فرمائے !